۔ فواحش

’فواحش‘ ’فاحشۃ‘ کی جمع ہے، جس کے معنی  کھلی بے حیائی کے ہیں۔ اِن سے مراد   زنا، اغلام، وطی بہائم اور اِن جیسےجنسی بے راہ روی کے  کام ہیں۔ جنسی معاملات کا افشا  اورجنسی اعضا کی نمایش بھی اِن میں شامل ہے۔ یہ سب وہ کام  ہیں، جنھیں انسانی فطرت برائی سمجھتی ہے اور انسانوں کا  اجتماعی ضمیر جن کی شناعت پر متفق ہے۔اِن کا ارتکاب در پردہ کیا جائے یا کھلم کھلا، ہر حال میں ممنوع ہے۔ چنانچہ استاذِ گرامی  نے لکھا ہے:

’’ ...بدکاری علانیہ کی جائے یا چھپ کر، ہر حال میں حرام ہے۔ اِس کے لیےجمع کا لفظ (فواحش) اِس لیے استعمال فرمایا ہے کہ یہ زنا، لواطت، وطی بہائم اور اِس نوعیت کے تمام جرائم کو شامل ہو جائے۔ جنسی اعضا دوسروں کے سامنے کھولے جائیں، جنسی معاملات کا افشا کیا جائے یا بدکاری کا ارتکاب ہو، لفظ ’فَوَاحِش‘ اِن سب کا احاطہ کرتا ہے۔‘‘ 

(البیان 2/ 149) 

فواحش  کے بارے میں ہر شخص جانتا ہے کہ اِن  کی بے پناہ کشش  ترغیب و تحریص  کا باعث بنتی ہے۔ انسان اگر ایک بار اِن کی طرف راغب  ہو جائے تو  پھر  جلد ہی اِن کا اسیر بن جاتا ہے۔ یہ بہ تدریج   اُس کی عادات میں شامل ہو جاتے ہیں، جس کے بعد اِن سے چھٹکارا محال ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِن کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے۔ ارشاد ہے:

وَ لَا تَقۡرَبُوا الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ. (الانعام 6:  151)

’’اورفواحش کے قریب نہ جاؤ، خواہ وہ کھلے ہوں یا چھپے۔‘‘

استاذ ِگرامی کے نزدیک: ’’اِس سے مقصود یہ ہے کہ ایسی تمام باتوں سے دور رہو، جو بدکاری کی محرک، اُس کی ترغیب دینے والی اور اُس کے قریب لے جانے والی ہوں۔‘‘ امام امین احسن اصلاحی لکھتے ہیں:

’’...’لَا تَقْرَبُوْا‘ کا لفظ اُن برائیوں سے روکنے کے لیے قرآن میں استعمال ہوا ہے، جن کا پرچھاواں بھی انسان کے لیے مہلک ہے، جو خود ہی نہیں، بلکہ جن کے دواعی و محرکات بھی نہایت خطرناک ہیں، جو بہت دور سے انسانوں پر اپنی کمند پھینکتی ہیں اور پھر اِس طرح اُس کو گرفتار کرلیتی ہیں کہ اُن سے چھوٹنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ ایسی برائیوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے میں آدمی کو کامیابی صرف اُسی صورت میں حاصل ہوتی ہے، جب وہ اپنی نگاہ، اپنی زبان، اپنے دل کی پوری پوری حفاظت کرے اور ہر اُس رخنہ کو پوری ہوشیاری سے بند رکھے، جس سے کوئی ترغیب اُس کے اندر راہ پا سکتی ہو اور ہر ایسے مقام سے پرے پرے رہے، جہاں کوئی لغزش ہو سکتی ہے۔‘‘(تدبرقرآن3/ 201)